پاکستان میں ہیپاٹائٹس کی بیماری تقریباً ایک کروڑ سے زائد لوگوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ریسرچ کونسل کے تحت جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں اس موذی انفیکشن کی شرح 6.7 فیصد، سندھ میں 5 فیصد، بلوچستان میں 1.5 فیصد اور خیبر پختونخواہ میں 1.1 فیصد بتائی گئی ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان کی 5 فیصد سے زائد آبادی اس مرض کا شکار ہے، جو جگر کی تشویشناک بیماریوں کی وجہ بنتی ہے اور ان مریضوں میں سے بہت زیادہ جگر کے کینسر کے شدید خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔ یہ انفیکشن خون اور جسمانی رطوبتوں سے لوگو ں پر حملہ آور ہوتا ہے۔ ان میں غیر چیک کردہ خون کی منتقلی، استعمال شدہ سرنج کا دوبارہ استعمال، اور دیگر خون اور جسمانی رطوبتوں کے ذریعے پھیلنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ تمام ایسے آلودہ آلات جو جسم پر استعمال کئے جاتے ہیں جن میں دندان ساز کے آلات، کان کی چھدائی یا نائی کے استرے سمیت دیگر شامل ہیں جو ایک مریض سے دوسرے تک اس بیماری کو پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی بھرپور کوشش کریں اور لوگوں کو ہیپاٹائٹس کے خلاف ٹیسٹ کرنے کیلئے حوصلہ افزائی کریں۔
ہیپاٹائٹس سی ایک قابلِ علاج مرض ہے اور جدید ترین ادویات کے تحت اس کا مکمل علاج ممکن ہے۔
فیروزسنز نے پاکستان میں گزشتہ دس سال سے زائد سے اس مرض کے علاج کیلئے جدید ادویات کے ارسال میں جستجو جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان میں انٹرفیرون (Interferon) سے لے کر سوفوسبوور (Sofosbuvir) تک ادویات شامل ہیں۔ فیروزسنز پاکستان کی وہ واحد کمپنی بنی جس نے مریضوں کی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 2014 میں Sovaldi کو Gilead Patient Access پروگرام کے ذریعے متعارف کرایا اور پاکستان میں اس موذی بیماری کے علاج کیلئے مریضوں کو ایک نئی امید دی۔